22 جولائی، 2015

مجھے ہے حکم اذاں، لا الہ الا اللہ

خودي کا سر نہاں لا الہ الا اللہ 
خودي ہے تيغ، فساں لا الہ الا اللہ 
يہ دور اپنے براہيم کي تلاش ميں ہے 
صنم کدہ ہے جہاں، لا الہ الا اللہ 
کيا ہے تو نے متاع غرور کا سودا 
فريب سود و زياں ، لا الہ الا اللہ 
يہ مال و دولت دنيا، يہ رشتہ و پيوند 
بتان وہم و گماں، لا الہ الا اللہ 
خرد ہوئي ہے زمان و مکاں کي زناري 
نہ ہے زماں نہ مکاں، لا الہ الا اللہ 
يہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہيں پابند 
بہار ہو کہ خزاں، لا الہ الا اللہ 
اگرچہ بت ہيں جماعت کي آستينوں ميں 
مجھے ہے حکم اذاں، لا الہ الا اللہ

اٹھانے کو یہ دل چاہے ترا ہر ناز بارش میں



اٹھانے کو یہ دل چاہے ترا ہر ناز بارش میں
کہ بھاتا ہی نہیں مجھ کو کوئی ناراض بارش میں
جو چاہوں گنگنانا تو دلِ سادہ مرا رو دے
نجانے کھو گیا ہے کیوں مرا ہر ساز بارش میں
گھٹا چھاتے ہی کالی تکنے لگتا ہے فضاؤں میں
نجانے سوچتا ہے کیا مرا ناراض بارش میں
ٹھٹھرتے لب، لٹیں الجھیں، سمٹتا بھیگتا آنچل
کہ ہوتا منفرد ہے کب مرا انداز بارش میں
نظارہ جن کا بن جائے دلوں کے درد کا درماں
فقط ملتا ہے پھولوں کو ہی یہ اعجاز بارش میں
کڑے موسم میں جب مجھ سے تعلق وہ نہیں رکھتا
اٹھائے جاتا ہے پھر کیوں مرا ہر ناز بارش میں
چھپا ہے درد کیا دل میں جو بوندوں سے ابھرتا ہے
جیا ! کیوں کپکپاتی ہے تری آواز بارش میں


محبت برسا دینا تو ساون آیا ھے





محبت برسا دینا تو ساون آیا ھے 
تیرے اور میرے ملنے کا موسم آیا ھے
سب سے چھپا کے تجھے سینے سے لگانا ھے
پیار میں تیرے حد سے گزر جانا ھے 
اتنا پیار کسی پہ پہلی بار آیا ھے
کیوں ایک پل کی بھی جدائی سہی جائے نہ ؟
کیوں ہر صبح تُو میری سانسوں میں سمائے نہ
آجانا تو میرے پاس دُوں گا اتنا پیار میں 
کتنی رات گزاری ھے تیرے انتظار میں 
کیسے بتائوں جذبات یہ میرےمیں نے خود سے بھی زیادہ تجھے چاھا ھے
سب کچھ چھوڑ کے آنا تُو ساون آیا ھے تیرے اور میرے ملنے کا موسم آیا ھے
بھیگے بھیگے تیر ے لب مجھ کو کچھ کہتے ھیں دل ھے خوش میرا کہ خیال ایک جیسے ھیں 
روکو نہ اب خود کو یوں سُن کو دل کی بات کوڈھل جانے دو شام کو اور آ جانے دو رات کو
کتنا حسِین یہ لمحہ ھے قسمت سے میں نے چرایا ھے 
آج کی رات نہ جانا تُو ساون آیا ھے تیرے اور میرے ملنے کا موسم آیا ھے 
محبت برسا دینا تُو ساون آیا ھے ،،،،،،،،،،،،،