حقیقت فتنئہ قادیانیت

حقیقت فتنئہ قادیانیت۔

گرامی قدرقارئین:۔
اسلام کے دو بنیادی اصول ہیں ۔ایک وحدانیت اور دوسرا رسالت۔ وحدانیت میں اللہ تعالیٰ کی یکتائی اور ذات و صفا ت کے اعتبا ر سے مسلمہ ہے ۔اس طرح رسالت بھی مسلمہ اصول ہے ۔اور ان دونوں اصولوں کی پختگی کی وجہ سے اسلام کائنات میں پھیلا۔ ان دونوں اصولوں کے اندر لچک قبول نہیں ۔ اسلام کی روز افزوں ترقی سے مخالفین اسلام واقف تھے۔ انھوں نے ان دونوں اصولوں کوہدف ِتنقید بنایا ۔ تو حید کے بارے میں لوگوں کے قلوب و اذھان کی پختگی کی وجہ سے مخالفین اسلام کو کوئی خاطر خواہ نتائج نہ ملے۔ اور وہ ناکام ہوئے۔ تو انھوں نے اسلام کے دوسرے اصول رسالت کو ہدفِ تنقید بنایا لوگوں کے قلوب و اذھان سے مقام ِرسالت اور خاص طور پر مقام ِمصطفیٰ ؐکو مشکوک کر کے ذات مصطفی ٰ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ۔تا کہ حضور ؐ کی ذات گرامی کو ایک عام سے انسان کے رُوپ میں پیش کر کے اپنے لوگوں کے ذہنوں سے انفرادیت و یکتائی رسالت کا نظریہ محو کر کے اپنے مقاصد کی تکمیل کی جا سکے چونکہ تو حید کا پیغام آپؐ کی زبان سے سنوایا گیا ہے جب رسالت مشکوک ہوگی تو توحید خود بخود مشکوک ہو جائے گی۔اس طرح اسلام کی عظمت کو داغ دار کیا جا سکے گا ۔لیکن اللہ نے ان کے ان ناپاک مقاصد کو خاک میں ملا دیا ۔شروع اسلام میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی استقامت اور بعد کے ہر دور میں نبی کے غلاموں نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اتباع میں اس فرض کو نبھایا ۔برصغیر پاک و ہند میں برٹش گورنمنٹ کی سر پرستی و ایماء پر پنجاب کے ضلع گورداس پُور کے گاؤں قادیان کے ایک ناہنجار مرزا غلام احمد قادیانی نے مخالفین اسلام کے ان مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا ذمہ لیا ۔اور مثل مسیح سے مسیح موعود اور ١٩٠١؁ء میں نبوت کا دعویٰ کیا جس کے شر سے آج تک ملت اسلامیہ کو مسلسل نقصان پہنچ رھا ہے اور نبی کے غلام ہر دور کی طرح آج بھی اس کی سرکوبی کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں۔

اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے کہ ''مَاکَانَ مُحَمَّد'ُُابَااحَدِِمِنْ رِجاَلِکُمْ ولَکِنْ رسُولَِ اللہ ِ وَخاَتَم النَّبِیِّین''(سورہ احزاب آیت نمبر ٤٠) جبکہ آقا کریم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ ''انَا خَاتَم النَّبیِّین لانَبِیَّ بعدِیْ(ابی عاصم جلد اول صفحہ نمبر ١٨٧) ( میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں )۔

مرزا غلام احمد قادیا نی نے اسلام کو مٹانے کا قصد کیا مگر خدائے وحدہ لا شریک نے اسے اس میں ناکام کیا۔جو مرزا غلام احمد قادیانی متبیٰ کذاب اور اس کو ماننے والوں کو اس کے عقائد باطلہ پر مطلع ہونے کے بعد اس کو ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان تصور کریں سمجھیں وہ کافر و مرتد ہیں ۔تمام مرزائی چاہے وہ پیغامی ہوں یا لاہوری یا قدنی ہوں یا میا نی یا اروپی ہوں یا ظہیر الدین کی اتباع میں ہوں یا گناچوری ہوںیا تیما چوری سب کے سب اسلام سے خارج اور کافر و مرتد ہیں۔ اس تحریر کو رقم کرتے ہوئے اس کے اور اس کے ماننے والوں کے کفریات نقل کرتے ہوئے قلم کانپتا ہے۔
قارئین گرامی قدر :۔اب مرزا کے صرف چند کفریا ت بمعہ حوالہ ملاحظہ کریں۔(نقلِ کفر ۔کفر نباشد)
کفریاتِ غلام احمد قادیانی و متبعین غلام احمد قادیانی :۔
نمبر1:۔ ''یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پا سکتاہے حتیٰ کہ محمد ؐ سے بھی بڑھ سکتا ہے''۔(اخباالفضل ١٧ جولائی ١٩٢٢؁ء قادیان)۔
نمبر2:۔ مرزا کہتا ہے کہ ''قرآن شریف خداکی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں ''۔(حقیقت وحی ص ٨٤)۔
نمبر3:۔ ''اللہ نے میرا نام مریم رکھا'' ۔(حقیقت وحی ص ٧٢،ص ٣٣٩)۔
نمبر4:۔'' نبی ؐ سے کئی غلطیاں ہوئیں کئی الہام سمجھ نہ آئے''۔ (ازالہ الاوھام مطبوعہ لاہوری جلد ٢ ص ٣٦٣ مصنف مرزا قادیانی)۔
نمبر 5:۔ ''نبی ؐ سے دین کی مکمل اشاعت نہ ہو سکی میں نے پوری کی ہے''۔( حاشیہ گولڑویہ ص ١٦٥ مصنف مرزا قادیانی)۔
نمبر6:۔ ''خدا نے میرا نام آج سے بیس سال پہلے براہین احمدیہ میں محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے حضور ؐ کا ہی وجود قرار دیا ہے''۔ ( ایک غلطی کا ازالہ صفحہ ١٠) ،( ضمیمہ حقیقۃ النبوت جلد نمبر ایک صفحہ نمبر ٢٦٢)
نمبر7:۔'' آنحضرت ؐ عیسائیوں کے ھاتھ کا پنیر کھا لیتے تھے حالانکہ یہ مشہور تھا کہ اس میں سؤر کی چربی پڑتی ہے'' ۔(مکتوبات مرزاقادیانی ۔اخبار الفضل ٢٢ فروری ١٩٢٤؁ء )
نمبر 8:۔''روضہ اطہر مصطفیٰ (ؐ) نہایت متعفن اور حشرات الارض کی جگہ ہے''۔( حاشیہ گولڑویہ ص ١١٢ مصنف مرزا قادیانی )
نمبر9:۔''پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو اب نئی خلافت لو اور ایک زندہ علی(مرزا قادیانی) تم میں ہے اس کو تم چھوڑتے ہواور ایک مردہ علی (حضرت علی رضی اللہ عنہ) کو تلاش کرتے ہو''۔(ملفوظات احمدیہ جلد ١ صفحہ ١٣١)
نمبر 10:۔''جو حدیث میرے خلاف ہو اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دو''۔(اعجاز احمدی ص ٣٠ مصنف مرزا قادیانی)
نمبر11:۔ ''جو میری جماعت میں داخل ہو وہ دراصل صحابہ کی جماعت میں شامل ہوا ''۔(خطبہ الہامیہ ص ١٧١ مصنف مرزاقادیانی)
نمبر 12:۔''بعض نادان صحابہ کہ جن درایت سے کچھ حصہ نہ تھا''۔(ضمیمہ نصرت الحق ص ١٢٠)
نمبر 13:۔ ''دین کے لئے تلوار اٹھانانا جائز نہیں''۔( حقیقت الوحی ص ١٥٥)
نمبر 14:۔''سچا خدا وہی ہے کہ جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا ''۔( دافع البلاء جلد ٧ ص ١١)
نمبر 15:۔'' سو میں نے محض خدا کے فضل سے نہ کہ اپنے کسی ہنر سے اس نعمت سے کامل حصہ پایا جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور برگزیدوں کو دی گئی'' ۔(حقیقت الوحی جلد ٧ ص ٦٢)
نمبر 16:۔ ''اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو تو آؤ میری(مرزا قادیانی) کی پیروی کرو''۔( حقیقت الوحی جلد ٦ ص ٧٩)
نمبر 17:۔''ایک نبی اپنے اجتہاد میں غلطی کر سکتا ہے مگر خدا کی وحی میں غلطی نہیں ہوتی ھاں اس کو سمجھنے میں اگر احکام شریعت کے متعلق نہ ہو کسی نبی سے غلطی ہو سکتی ہے ''۔ (تتمہ حقیقت الوحی جلد ١٠ ص ١٣٥)
نمبر 18:۔ ''اوردانیال نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام (مرزاقادیانی)میکائیل رکھا ہے اور عبرانی میں میکائیل کے معنیٰ ہیں خدا کی مانند ''۔(اربعین نمبر ٣ حاشیہ ٦ ص ٢٥)
نمبر19:۔ ''میری وحی کے مقابلے میں حدیث مصطفی(ؐ)کو ئی شے نہیں''۔ ( اعجاز احمدی ص ٥٦ از مرزا قادیانی)
نمبر20:۔ ''قرآن میں گندی گالیاں بھری ہوئی ہیں اور قرآن عظیم سخت زبانی کے طریق کو استعمال کرتا ہے''۔(ازالہ اوھام ص ٢٨،ص٢٩از مرزا قادیانی)
نمبر 21:۔ ''ابو بکر و عمر کیا تھے وہ حضرت مرزا قادیانی کی جو تیوں کے تسمے کھولنے کے لائق بھی نہیں تھے''۔
( ماہنامہ المہدی بابت ماہ جنوری فروری 3/2/1915ص٥٧ انجمن احمدیہ اشاعت لاہور )
نمبر 22:۔ ''کربلا میرے روز کی سیر گاہ ہے حسین جیسے سینکڑوں میرے گریبان میں ہیں ''(نزول المسیح ص ٩٩)
نمبر 23:۔ ''ابوہریرہ کے قول کو ایک ردی متاع کی طرح پھینک دے''۔( ضمیمہ براہین احمدیہ جلد ٥ ص ٢٣٥)
نمبر 24:۔مرزا جی کہتے ہیں کہ ''ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں''۔(اخبار بدر مندرجہ حقیقۃ النبوۃ مؤلفہ بشیر الدین محمود جلد ١ ص ٢٧٢ ضمیمہ ٣)
نمبر 25:۔ ''انبیاء گر چہ بو دندے ۔۔۔۔۔من بہ عرفاں نہ کمترم زکسے''۔(نزول مسیح ص ٩٧ مطبع اول قادیان)۔
( یعنی ''انبیا ء اگرچہ بہت سے ہوئے ہیں مگر میں معرفت میں کسی سے کم نہیں''
نمبر26:۔ مرزا بشیر الدین قادیانی کہتے ہیں کہ''کل جو مسلمان حضرت مسیح موعود(مرزا قادیانی) کی بیعت میں شامل نہ ہوئے خواہ انہوں نے مسیح موعود کا نام بھی نہ سنا ہو وہ کا فر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں'' ۔( آئینہ صداقت ص٣٥)،( تشحیذالاذھان ص ١٤٠)
نمبر 27:۔ '' جو شخص میری جماعت میں شامل ہوا وہ در حقیقت سردار ، خیر المرسلین (ؐ) کے صحابہ میں شامل ہوا ''۔( خطبہ الہامیہ ص ٢٥٨)
نمبر 28:۔'' ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو ۔۔۔۔۔اس سے بہتر غلام احمد ہے ''۔( در ثمین ص٥٨)،( القول الفصیح ص١٤ مطبوعہ ضیاء الاسلام قادیان)
نمبر 29:۔ براہین احمدیہ حصہ چہارم میں ہے کہ '' مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا پس اس طور پر میں ابن مریم ٹھہرا ''۔ ( کشتی نوح ص ٤٧ مندرجہ روحانی خزائین جلد ١٩ ص ٥٠ از مرزا قادیانی)
نمبر30:۔''قرآن کریم میںانبیاء کے منکروں کو کافر کہا گیا ہم آپ کو(مرزا قادیانی) نبی مانتے ہیں جو آ پ کو نبی نہ مانے وہ کافر ہے''۔ ( تشخیذالاذھان جلد ٦ ص١٢١)
نمبر 31:۔ ''اللہ نے میرا نام (مرزاقادیانی) نبی رکھا ہے اور مسیح موعود سے پکارا ہے'' ۔( تتمہ حقیقۃ الوحی ص ١٧ص٦٨)۔
نمبر 32:۔ ''ایک نبی کیا میں تو کہتا ہوں کہ ہزاروں نبی اور ہوں گے '' (انوار خلافت ص ٦٢)
نمبر 33:۔ ''جو غیر قادیانی ہے اس کا جنازہ نہیں '' (اخبار الفضل جلد ٢ ص٢ ،ص١٣٦،مؤرخہ ٢٦ مئی ١٩٣٦؁ئ)
نمبر34:۔'' جو مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانتا وہ کافر ہے'' ۔( عقائد محمودی جلد ٨ ص٢١ اخبار الفضل قادیان جلد ٣ ص٧)
نمبر35:۔قادیانیوں کا کلمہ ''لا الہ الااللہ احمد جری اللہ '' ۔( رہنمائے محمود حاشیہ ص١،ص٢)
گرامی قدر قارئین:۔
آپ نے مرزا قادیانی اور اس کے ماننے والوں کے مذکورہ بالا چند عقائد و نظریات ملاحظہ فرمائے ۔مرزا قادیانی نے جو حضرت سیدہ طیبہ طاہرہ فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنھا کے بارے میں جو کہا اس کو قلم لکھنے سے قاصر ہے ۔ قادیانی تو پاکستان کے بھی خیر خواہ نہیں انہوں نے کہا کہ'' ہم پاکستان میں یقین نہیں رکھتے ''۔( سربراہ تحریک احمدیہ ص ٢٦)۔

المختصر قادیانیوں کے بے شمار کفریہ عبارات اور کفریہ عقائد ہیں ۔احمدی( قادیانی) بلاشبہ کافر ہیں اور یاد رکھیں کہ اگر کافر کو کافر نہ کہا جائے تو یہ بھی کفر ہے ۔ اس میں احتیاط نہیں کیونکہ احتیاط شک کی جگہ ہوتی ہے ۔جس نے قطعا یقینا دین کا انکار کیا جس نے انبیاء کرام کو گالیاں دیں ۔جس نے نبوت کا دعوی ٰ کیا جس نے قرآن کی اللہ کے حضور ؐ کی سیدہ طیبہ فاطمۃ الزہرہ کی صحابہ کرام کی خلفائے راشدین کی اور مسلمانوں کی تو ہین کی اور ضروریات دین کا انکار کر لے وہ کافر ہو جاتا ہے اور جو کافر کو کافر نہ کہے اور وہ خود کافر ہو جاتا ہے ۔ اس پر تمام مفتیان عظام اور علمائے کرام کا اتفاق ہے ۔

قادیانی کون ہے؟ ۔
جس کا عقیدہ ہو کہ مرزا اللہ کا نبی اور رسول ہے، نبی قادیانی کی شکل میں آئے ہیں، مرزا کا قول قولِ فیصل ہے ، قرآن قادیان کے قریب نازل کیا گیا ، کلمہ میں جہاں محمد ہے اس سے محمد عجمی(مرزاقادیانی) مراد ہے، مرزا قادیا نی رحمۃ اللعالمین ہیں، مرزا کی بیٹی سارے نبیوں کی بیٹی ہے، مرزا کی اولاد شعائراللہ ہے ، مرزا کی بیوی ام المومنین ہے ، مرزا کے گھر والے اہل بیت ہیں، مرزا کی باتیں احادیث ہیں ، مرزا کے جانشین خلفائے راشدین ہیں، قادیان اور ربوہٰ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی طرح ہیں ، پاکستان ختم ہو جائے گا ، اور اکھنڈ بھارت بنے گا، عنقریب پاکستان میں قادیانیوں کی حکمرانی ہو گی، مرزا کو نبی نہ ماننے والا کافر ہے، غیر احمدی کا جنازہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔
علمائے اہلسنت نے قادیانیوں کو کافر قرار دیا ہے ۔

مجدد دین و ملت امام الشاہ احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ:۔
اعلٰحضرت مجدد دین و ملت امام الشاہ احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ''اللہ عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا مسلمان پر جس طرح لاالہ الااللہ ماننا ،اللہ سبحانہ و تعالیٰ احد، الصمد ،لا شریک جاننا، فرض اولیٰ اور مناط ایمان ہے۔یوں ہی حضرت محمد ؐ کو خاتم ُالنبیین ماننا ،ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی جدید کی بعثت کو یقینا قطعا محال و باطل جاننا فرض ہے۔ ولکن الرسول اللہ و خاتم النبیین نص قطعی قرآن ہے اس کا منکر ،نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا ،معمولی سا وہم رکھنے والا قطعا اجماعا کافر ہے ۔نہ ایسا کہ وہی کافر ہو بلکہ جو اس کو عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جا نے وہ بھی بین الکافر جلی الکفران ہے۔ (فتاویٰ رضویہ)

تاجدار گولڑہ قاطع قادیانیت پیر سید مہر علی شاہ صاحب رحمۃ ُاللہ علیہ:۔
تاجدار گولڑہ شریف پیر مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے احمد قادیانی سے تحریری مناظرہ کیا اور آپ کی شہرہ آفا ق کتاب ''سیف چشتیائی'' منظر عام پر آئی ۔ آپ نے تقریری مناظرہ کے لئے مرزا قادیانی کو بلایا مگر وہ نہ آیا ۔آپ نے فرمایا تھا کہ''مرزا مناظرہ کے لئے آیا تو ایسی شکست سے دو چار ہوگا کہ زندہ نہیں جائے گا ''۔پیر سید جماعت علی شاہ صاحب نے فرمایا کہ ''مرزا نہیں آئے گا ''اور کہاکہ''مرزا ٢٤ گھنٹے میں مر جائے گا '' اور اسی طرح ہوا ۔ پیر مہر علی شاہ صاحب نے ختم نبوت کے لئے زندگی میں شب و روز کام کیا
مجاہد ختم نبوت مولانا امام الشاہ احمد نورانی صدیقی رحمۃ اللہ علیہ:۔

حق وصداقت کی نشانی مولاناامام الشاہ احمد نورانی صدیقی رحمۃ اللہ علیہ نے ٣٠ جون ١٩٧٤ ؁ء کو قومی اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کی جس پر ان کے علاوہ ٢٦ ممبران نے دستخط کیے ۔ جس پر ایک کمیٹی بنائی گئی اور شب و روز کام کیا ۔ آپ کو نہ ڈرایا جا سکا اور نہ ہی خریدا جا سکا۔ ٧ ستمبر ١٩٧٤؁ء کو اسمبلی میں قادیانیوں کو کافر قرار دے دیا گیا ۔

حافظ الحدیث پیر سید جلال الدین شاہ صاحب مشہدی رحمۃُ اللہ علیہ بِھکھی شریف :۔
حافظ الحدیث والقرآن استاذالعلماء پیر سید جلال الدین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے طلباء تحریک ختم نبوت میں پیش پیش رہے ۔کئی گرفتاریاں دیں ۔آپ کے صاحبزادوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ مگر آپ مؤقف سے نہ ہٹے ۔ آپ تحریک میں ہر طرح کی رہنمائی فرماتے رہے۔(انوار حافظ الحدیث)

فتوی علمائے برصغیر پاک و ہند:۔
رجب المرجب ١٣٣٦؁ھ میں ایک استفتاء برصغیر کے تمام مکاتب فکر سے کیا گیا۔جو تکفیر قادیان کے نام سے شائع ہوا اس میں بریلی شریف ، بیلی بھیت ،شاہجہانپور ، سہارنپور ،دہلی، کلکتہ ، بنارس، لکھنو، آگرہ، مراد آباد، لاہور، لدھیانہ ، پشاور ، راولپنڈی، ملتان ، گورداس پور ، ہوشیار پور ، جہلم، سیالکوٹ، گوجرانوالہ ، گجرات، حیدرآباد، بھوپال اوررامپور کے تمام مکاتب فکر اور تمام دینی مراکز کے علماء نے بالاتفاق قادیانیوں ،مرزائیوں،احمدیوں کو کافر اور اسلام سے خارج قرار دیا ۔
(فتویٰ تکفیر قادیان شائع کردہ کتب خانہ اعزازیہ دیو بند ضلع سہارنپور ) ۔

فتویٰ علمائے حجاز و شام:۔
ایک فتویٰ مؤسسۃ مکۃ المکرمہ للطباعۃوالاسلام کی طرف سے حرمین شریفین میں شائع ہوا تھا اس میں بلاد حجاز ،دمشق اور شام کے چاروں مذاہب کے علماء کا فیصلہ درج ہے اس کے چند جملے یہ ہیں
'' لاشک ان اذنابہ من القادیانیۃ ولا ہوریۃ کلھا کافرون '' (القادیانیۃ فی نظر العلماء الامۃ الاسلامیۃ ص ١١ طبع مکۃ المکرمہ )
''اس میں شک نہیں کہ مرزا غلام احمد کے تمام متبعین خوا قادیانی ہوں یا لاہوری سب کافر ہیں ''

اے مسلمانان ِپاکستان !
جب کوئی ہماری ماں یا باپ کو گالی دے تو ہمارے جذبات بھڑک اٹھتے ہیں ہم غصے میں آجاتے ہیں ہم بھی کشت و خون کے لئے تیار ہو جاتے ہیں آؤ مسلمانو سوچتے ہیں اور خوب سوچتے ہیں عقل و فکر کے چراغ روشن کر کے سوچتے ہیں دل و دماغ کی اتھا ہ گہرائیوں میں اتر کر سوچتے ہیں کہ قرآن اللہ کی کتاب نہیں ،ہمارے نبی محترمؐ پر نہیں اترا ،کیا فاطمہ خاتونانِ جنت کی سردار نہیں، ابو بکر وعمر اور علی المرتضی ٰ اور ابو ہریرہ رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین اللہ کے پیارے محبوب ؐ کے صحابہ اور جگری یار اور ہمارے بزرگ نہیں؟

قادیانیوں کے ساتھ محبت بھرے جذبات رکھنے والوں ،قادیانیوں کی تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والو!کیا جب تم قادیانیوں سے ملتے ہو تو گنبد خضریٰ میں آقاکریم ؐ کا دل دکھتا نہیں ہو گا ؟ میرے مسلمان بھائیوں اپنے ایمان کو ضائع نہ کرو۔ان کی تقریبات ان کے ساتھ تعلقات کا بائیکاٹ کریں تا کہ بروز قیامت ہم سرخرو ہو سکیں تا کہ ہم آقاکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔ تا کہ ہم جہنم کے حقدار نہ بنیں ۔

ادنیٰ گذارش:۔
مقررین حضرات اپنی شعلہ نوائیاں ،اپنی فصاحت و بلاغت ،اپنا علم و عرفان اور اہل قلم حضرات فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کے لئے قلم سے تلوار کا کام لیں۔ اساتذہ و پروفیسرز حضرات کو چاہیے کہ سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں میں ختم نبوت کے ذیشان موضوع پر لیکچرز کا اہتمام کریں تا کہ ہماری نئی جنریشن (نئی نسل) زیور تعلیم ختم نبوت سے آراستہ ہو سکے۔

اللہ ہمیں سمجھنے کی تو فیق دے یااللہ اس مملکت خداداد کو تا صبح قیامت قائم ودائم رکھنا یااللہ اس کو استحکام نصیب فرما ۔یااللہ اس کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا۔یااللہ اس کو اندرونی وبیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ ۔یااللہ اسے فتنوں سے آفات و بلیات سے بچا۔ آمین ثم آمین

بلاگ آرکائیو