8 اپریل، 2014

کہ ہاں! رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے دل کو چھیلتے ہو

داڑھی منڈانے والے حضرات کیلۓ ایک سبق آموز واقعہ
مرزا قتیل ایک ہندوستانی شاعر تھے، انہوں نے ایک عارفانہ نظم لکھی، جو کسی طرح ایران پہنچ گئی، وہاں ایک صاحب بہت متاثر ہوئے اور باقاعدہ مرزا قتیل کے دروازے پر پہنچے تو دیکھا کہ وہ ڈاڑھی منڈارہے ہیں، حیرت میں رہ گئے اور مرزا قتیل سے کہا کہ آغا! ریش می تراشی؟ ( کہ آپ ڈاڑھی منڈارہے ہیں؟) مرزا قتیل نے جواب دیا کہ بلے، ریش می تراشم، دلِ کس رانمی خراشم۔ ( ہاں! میں ڈاڑھی تراشتا ہوں ،کسی کا دل نہیں چھیلتا) اس نووارد نے کہا کہ بلے، دلِ رسول الله می تراشی ( کہ ہاں! رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے دل کو چھیلتے ہو) یہ سن کر مرزا قتیل کو ہوش آیا اور فوراً اقرار گناہ کرتے ہوئے کہنے لگے #
جزاک الله کہ چشمم باز کردی
مرا با جان جاں ہمراز کردی
الله تعالی تمہیں اجر دے ، تم نے تو میری آنکھیں کھول دیں اور مجھے محبوب سے باخبر کر دیا۔
ڈاڑھی منڈانے والے اپنی اس حرکت کو معمولی چیز سمجھتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ کس کے حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں او رکس کی صورت سے عملاً بیزار ہو رہے ہیں ۔
ڈاڑھی منڈے لوگوں کو یہ محبوب نہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو ایذا پہنچے ہاں! مگر دشمنانِ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی شکل وصورت اختیار کرنا منظور ہے ، تف ہے ایسے فیشن پر

بلاگ آرکائیو