26 اپریل، 2014

غیرمقلدین کے دعوے اوران کا عمل



عوام الناس کے سامنے تو اس فرقہ جدید کے علمبردار بڑے زور وشور سے تقلید ائمہ کی مذمت کرتے ہیں ، اوراس کوشرک وبدعت وضلالت گردانتے ہیں ، اورہمارے عُرف میں اس فرقہ جدید کا نام تو غیرمُقلد مشہور ہوگیا لیکن درحقیقت یہ بهی مُقلد ہیں اور سب سے بڑے مُقلد ہیں۔ اس فرقہ جدید میں شامل جولوگ ہیں بس انہیں کی اوهام ووساوس کو ہانکتے رہتے ہیں ۔ یاد رہے کہ تقلید سے کسی کو کوئی مَفرنہیں ہے حتی کہ یہ لوگ ایک طرف تو دین میں ائمہ کی تقلید کوحرام گردانتے ہیں ، لیکن خود اسی تقلید میں مُبتلا نظرآتے ہیں ، کیونکہ ان کومعلوم ہے کہ تقلید کے بغیرکوئی چاره نہیں ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پهر عوام کے سامنے اس فرقہ جدید کے علمبردار تقلید کوشرک وبدعت وضلالت کیوں کہتے ہیں ؟؟

اس کا واضح جواب یہ ہے کہ عوام کواگر پوری حقیقت بتلادیں تو پهر تو اہل حق کے خلاف پروپیگنڈه کا سارا سلسلہ بند ہوجائے ، اوراگرعوام کو صحیح مسئلہ بتائیں تواس فرقہ جدید کی ساری تحریک ہی ختم ہوجائے ۔

اس فرقہ جدید کا دعوی ہے کہ دین میں ائمہ کی تقلید ناجائز وحرام وبدعت ہے ،اس لیئے مثلا جواہل اسلام امام ابوحنیفہ کی اجتہادی وفروعی مسائل میں تقلید کرتے ہیں ، ان کواس فرقہ جدید کی طرف سے کبهی مُشرک وبدعتی کا خطاب دیا جاتا ہے ، کبهی احبار ورُهبان واکابر کا پجاری کہا جاتا ہے ، کبهی تقلید کا مریض کبهی تقلیدی امت وغیره القابات سے پکارا جاتا ہے ، اور یہ سب کچھ تقلید ائمہ کی وجہ سے کہاجاتا ہے ، اب جو فرقہ دوسروں کو تقلید کی وجہ سے اس درجہ شدید الفاظ سے پکارتا ہے ، وه فرقہ خود بهی تمام مسائل میں تقلید ہی کرتا ہے ، لیکن اپنی تقلید کو وه تقلید نہیں کہتے ، اب اس طرز کوکیا کہاجائے جہالت وحماقت یا عداوت ومنافقت وشرارت ؟؟

فرقہ جدید کا دعوی ہے کہ دین میں ائمہ کی اجتہادات کی تقلید ناجائز وحرام وبدعت ہے ، اب یہ فرقہ جدید اپنے اس اصول پرقائم نہیں ہے ،میں اس ضمن میں ایک مثال عرض کرتا ہوں ۔مُحدثین کرام نے محض اپنےاجتہادات سے د"حدیث د" کے مختلف اقسام ذکر کیئے ہیں ، اور آج تک انهیں کی تقلید میں بلا چوں وچرا " حدیث  کے ان اقسام کو اس فرقہ جدید سمیت تمام اہل اسلام استعمال کرتے ہیں ، مثلاً: 


"المتواتر ، متواتر لفظی، ومتواتر معنوی، المشهور، المستفیض ، الخبرالواحد ،العزیز ، التابع ، الشاهد ، الاعتبار ، الشاذ ، المحفوظ ، المنكر ، الغریب ، المعروف ، المضطرب ، المقلوب ، المدرج ، مدرج المتن، ومدرج الإسناد ، المصحَّف ، تصحیف السمع ، تصحیف البصر ، المعلل ، المعل فی السند ، المعل فی المتن ، المعل فی السند والمتن ، المنقطع ، المرسل ، المعلق ، المعضل ، المدلس ، تدلیسالإسناد ، تدلیس الشیوخ ، المرسل الخفی ، المتصل ،المسند ، المعنعن ، المؤنئن ، المسلسل ، العالی ، النازل ، المزید فی متصل الأسانید،الصحیح لذاته، الصحیح لغیره ، الحسن لذاته ،الحسن لغیره ، الضعیف ، الخ"


یہ چند اقسام میں نے بطور مثال ذکرکیئے جس کو محدثین کرام متن وسند ، رُوَاة الحدیث ، ومراتب حدیث ، وغیره کے اعتبارسے استعمال کرتے ہیں ، اور یہ تمام اقسام واسماء واصطلاحات خالص اجتہادی ہیں ، محدثین کرام کے اجتہادات کا ثمره ہیں ، اسی لیئے اس باب میں محدثین کرام کے مابین اختلاف بهی پایا جاتا ہے جس کی تفصیل " اصُول حدیث " کی کتب میں موجود ہے ۔

ایسا ہی " جرح وتعدیل " کے باب میں مُحدثین کرام نے اپنے اپنے ظن واجتہاد سے مختلف مراتب واصطلاحات مُقر رکیئے ہیں ، اور آج تک انهیں کی تقلید میں بلا چوں وچرا ان اصطلاحات کو اس فرقہ جدید سمیت تمام اہل اسلام استعمال کرتے ہیں ، مثلا


"ثقة ، متقن ، ثبت ، جَید الحَدیثِ ، صدوق ، لا بأس به ، لیس به بأس ، حسن الحدیث ، مقارب الحدیث ، وَسَطٌ ، شیخ ، محدث ، صالح الحدیث ، صویلح ، ملحه الصدق ، لَینُ الحدیث ، لیس بالحافِظ ، معروف ، یكْتَبُ حدیثُهُ ، یعْتَبَرُ به ، لا یحتجُّ به ، لیس بذاك ، لیس بالقوی ، إلى الضَّعفِ ماهو ، تَعْرِفُ وَتُنْكِرُ ، سیء الحفظ ، فیه نظر ، ضعیف ، مضطرب الحدیث ، یخالِفَ الثِّقات ، لا یتابع على حَدیثه ، روى مناكیر أو روى أحادیث منكرة ، منكر الحدیث ، روى أحادیث معضلة أویروی المعضلات ، أستخیرُ اللهَ فیه ، لیس بشیء ، لاشیء ، لایعتبرُ به ، لیس بثقة ، متروك الحدیث ، تركه فلان ، لمْ یحدث عنہ فلان ، سكتوا عنہ ، کذاب ، دجال ، واه ،ذاهب الحدیث ، متهم بالكذب حدیثه یهوی ، الخ  "


جرح وتعدیل کے چند اجتہادی اسماء واصطلاحات میں نے ذکرکیئے آج پوری امت حدیث کے باب میں اسی کی تقلید کرتی ہے ، جرح وتعدیل کے یہ اقسام بهی خالص اجتہادی ہیں ہر مُحدث کا اس باب میں اپنا ذوق واجتہاد ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ مُحدثین کے اس ذوق واجتہاد کی تقلید جائز ہے اور فقہاء کرام کی اجتہادات کی تقلید کیوں ناجائز وحرام ہے ؟

کیا فرقہ جدید اہل حدیث نے اپنے لیئے "حدیث " کے باب میں اپنے اجتہادی اقسام واسماء متعین کیئے ہیں یا گزشتہ مُحدثین کے مُتعین کرده اقسام واسماء کو ہی تقلیدا ًاستعمال کرتے ہیں ؟؟

جواب ظاہر ہے کہ فرقہ جدید اہل حدیث بهی محدثین کی تقلید میں " حدیث" کے اقسام واسماء صحیح ، حسن ، ضعیف ، وغریب وغیره استعمال کرتے ہیں ۔ یہی حال جرح وتعدیل ورجال وغیره میں ہے ، یہ بهی یاد رہے کہ اصول حدیث وعلوم حدیث وجرح وتعدیل و رجال کی تمام کتب بهی مُقلدین کی لکهی ہوئی ہیں مثلا  حافظ ذهبی ، حافظ ابن حجر ، خطیب بغدادی ، حافظ نووی ، حافظ ابن الصلاح ، حافظ العراقی ، وغیرہم سب مُقلد ہیں۔

اب اس طرز وروش کو کیا  کہا جائے ایک طرف یہ دعوی کہ تقلید ناجائز وحرام وشرک دوسری طرف حدیث کے باب میں وہی تقلید جائزولازم بن جائے ، اور پهر وه تقلید بهی مُقلدین کے کتب کی کیونکہ اس باب تمام کتب مُقلدین علماء کی ہیں ، تو یہ دوہرا جرم  ہو گیا فرقہ اہل حدیث کا کہ تقلید کرتے ہیں اور وه بهی مقلدین کی ۔ الله تعالی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔

اوریہ بهی یاد رہے کہ " جرح وتعدیل " کے مستند ائمہ میں سے یحی بن سعید ألقطان اور یحی بن مُعین رحمہما الله بهی ہیں ، اور دونوں  حنفی المسلك ہیں۔

"جرح وتعدیل  " کے ایک دوسرے امام حافظ ذهبی رحمہ الله اپنی کتاب 
د"الرواة الثقاتالمتكلم فیهم بما لا یوجب (   ۱\۳۰" میں فرماتے ہیں کہ

"ان ابن معین كان من الحنفیةِ الغُلاة فی مذهبه " 


بے شک یحی بن مُعین حنفیہ میں سے تهے اور مذهب حنفی میں غالی( پکے اورسخت .) .تهے ۔
حافظ ذهبی رحمہ الله کے الفاظ پرغور کریں " من الحَنفِیةِ الغُلاة" ایسے غالی اور پکے حنفی کا مرتبہ ومقام بهی مُلاحظہ کریں ، محدثین لکهتے ہیں کہ:


د"كل حدیث لایعرفه ابن معین فهولیس بحدیث "

یعنی إمامُ الجرح والتعدیل یحی ابن مُعین غالی حنفی کا مرتبہ ومقام اتنا بلند ہے اور حدیث کے میدان اتنا کامل وتبحر وعبور رکهتے ہیں کہ:
د" کوئی حدیث اگر یحی بن مُعین حنفی نہ پہچانے تو وه حدیث ہی نہیں ہے ۔د"
اور یہ قول بهی کسی عام مُحدث کا نہیں بلکہ امام المسلمین حضرت امام محمد بن حسن الشیبانی حنفی کے شاگرد امام المسلمین احمد بن حنبل کا ہے۔ حافظ ذهبی رحمہ الله اپنی کتاب " سیر أعلام النبلاء (۱۱|۸۸)" میں فرما تے ہیں کہ


"  كان أبو زكریا رحمہ  الله. ( ابن معین ). حنفیاً فی الفروع."

یعنی إمامُ الجرح والتعدیل ابو زكریا یحیى بن معین رحمہ  الله فروعی مسائل میں حنفی. ( مُقلد  )  تهے ۔

حافظ ذهبی رحمہ الله کے الفاظ کو غور سے پڑهیں " حَنفِیاً فی الفُرُو ع "   
یہ حنفی المسلك اور بقول حافظ ذهبی غالی اور پکا حنفی مُقلد إمامُ الجرح والتعدیل ہے ، اور بخاری ، مسلم ، ترمذی ، أبوداود ، نسائی ، ابن ماجة کا راوی ہے ، اس امام عالی شان کا تفصیلی ترجمہ وسیرت تو تمام کتب رجال وثقات میں مُحدثین نے بالتفصیل کیا ہے ، مثلا حافظ ابن حجر رحمہ الله نے اپنی کتابد" تہذیب التہذیبد" میں اور خطیب بغدادی رحمہ الله نے د"تاریخ بغدادد" میں اورحافظ ذهبی رحمہ الله نے د" تذكرة الحفاظ وسیر أعلام النبلاء د" میں وغیرهم ، چند اقوال إمامُ الجرح والتعدیل ابو زكریا یحیى بن معین حنفی رحمہ  الله کے بارے میں مزید مُلاحظہ کریں:

حافظ ذهبی رحمہ الله فرماتے ہیں ، 
الحافظ إمام المحدثین فضائله كثیرة۔

حافظ أبوبکرالخطیب بغدادی فرماتے ہیں، 
كان إماما ربانیا، عالما، حافظا، ثبتا، متقنا۔

على ابن المدینى فرماتے ہیں ،
 ما أعلم أحدا كتب ما كتب یحیى بن معین ۔


قال على ابن المدینى : انتهى العلم بالبصرة إلى یحیى بن أبى كثیر ، و قتادة و علم الكوفة إلى أبى إسحاق ، و الأعمش و انتهى علم الحجاز إلى ابن شهاب ، و عمرو بن دینار و صار علم هؤلاء الستة إلى اثنی عشر رجلا منهم بالبصرة : سعید بن أبى عروبة ، و شعبة ، و معمر ، و حماد بن سلمة ، و أبو عوانة . و من أهل الكوفة : سفیان الثوری ، و سفیان بن عیینة و من أهل الحجاز : إلى مالك بن أنس و من أهل الشام : إلى الأوزاعى . فانتهى علم هؤلاء إلى محمد بن إسحاق و هشیم ، و یحیى بن سعید ، و ابن أبى زائدة ، و وكیع ، و ابن المبارك و هو أوسع علما ، و ابن آدم  و صار علم هؤلاء إلى یحیى بن معین "


وقال عمرو الناقد: 
ما كان فى اصحابنا أعلم بالاسناد من یحیى بن معین. ما قدر أحد یقلب علیہ اسنادا قط. الخ

اسی طرح " جرح وتعدیل " کے ایک دوسرے جلیل القدر امام إمام المحدثین وشیخ الجرح والتعدیل یحیى بن سعید القطان البصری بهی حنفی تهے امام اعظم کے اقوال پر فتوی دیتے تهے 

" یأخذ بأكثر أقوال أبی حنیفة د" و یختار قوله (أی قول أبی حنیفة )   من أقوالهم "

حافظ ذهبی رحمہ الله د" تذكرة الحفاظ د"  میں فرماتے ہیں 


"ویفتی بقول أبی حنیفة.وكان یفتی برأی أبی حنیفة "

یعنی إمام المحدثین وشیخ الجرح والتعدیل یحیى بن سعید القطان البصری امام اعظم أبی حنیفة کے قول ورائے کے مطابق فتوی دیتے تهے ۔

(.تذكرة الحفاظ" للحافظ الذهبی(۱|۳۰۷.) 

حافظ  ذهبی رحمہ الله " سیر أعلام النبلاء " میں ان کا تذکره اس طرح کرتے ہیں

یحیى القطان ع یحیى بن سعید بن فروخ الإمام الكبیر أمیر المؤمنین فی الحدیث أبو سعید التمیمی مولاهم البصری الأحول القطان الحافظ الخ


مزید تفصیل کے لیئے بڑی کتب کی طرف رجوع کریں ۔

ناقدین حدیث وائمہ رجال ومحدثین کبار کے چند اقوال آپ نے ملاحظہ کیئے ان دو حنفی بزرگوں کے بارے میں ، پہلی بات تو یہ ہے اگر امام اعظم کا مذهب یعنی مذهب حنفی احادیث کے خلاف ہوتا تو کیا  "جرح وتعدیل" کے یہ دو مستند امام امام اعظم ابوحنیفہ کے قول ورائے پرکیوں فتوی دیتے تهے ؟؟

اور یہ دونوں مستند امام فروعی مسائل میں امام اعظم ابوحنیفہ کی تقلید کیوں کرتے تهے ؟؟ 

اور پهرحافظ ذهبی وغیره جیسے عظیم  ناقد حدیث وعالم رجال ان کو غالی حنفی بهی بتائے اور ساتھ  الإمام الكبیر أمیر المؤمنین فی الحدیث بهی بتلائے اورإمام الجرح والتعدیل بهی بتائے ، اور دوسری طرف آج کل کے فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث میں شامل جہلاء کا یہ وسوسہ کہ حنفی مشرک وجاہل وگمراه ہیںمعاذالله ) اب کس کی بات قابل قبول ہوگی ان ائمہ اعلام کی یا فرقہ جدید کے جہلاء کی ؟؟

کیا کوئی جاہل ومشرک بهی الإمام الكبیر أمیر المؤمنین فی الحدیث إمام الجرح والتعدیل جیسے عظیم القابات کا مستحق ہوسکتا هے ؟؟

الله تعالی اس فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث میں شامل جہلاء کوہدایت اور صحیح سمجھ دے ۔


إن أریدُ إلا الإصْلاحَ ما استطعتُ وَمَا توفیقی إلاب

بلاگ آرکائیو