27 مارچ، 2014

امام صاحب نے جیسے ہی ہاتھ بڑھایا اس تاجر صاحب نے امام کے ہاتھ پر تھوک دیا۔

اردو بات کرنے کا انداز، سلیقہ اور تمیز آنی چاہیئے، ایک قصہ آپ کی نظر ہے:

محلے کی مسجد کی ترمیم و تزئین کا کام شروع ہوا تو مطلوبہ پیسے اکٹھے ہونے میں دیر ہو گئی۔ انتظامیہ نے امام صاحب سے کہا کہ محلے کی اُس نکڑ والا بندہ ہے تو موٹا تاجر مگر اپنے فسق و فجور میں بھی انتہاء کو پہنچا ہوا، مسجد کو ویسے ہی نہیں چاہتا کہ ادھر ہو، نماز پڑھتے کبھی دیکھا نہیں اور سلام دعا کا وہ قائل نہیں۔ اگر آپ میں ہمت ہے تو اس سے بات کرلیں۔ امام صاحب نے حامی بھر لی اور ایک دن شام کو جا کر اس کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

صاحب نے اندر سے جواب بھجوایا میں گھر پر نہیں ہوں مگر امام صاحب نے پھر دروازہ کھٹکھٹا دیا، کئی بار انکار پر بھی باز نا آئے تو یہ تاجر صاحب اندر سے نمودار ہوئے اور آتے ہی ڈھاڑتے ہوئے کہا کہ تمہیں عقل ہے کہ نہیں، ایک بار کہہ دیا گیا ہے کہ میں نہیں ہوں تو نہیں ہوں، اب کیا مجھے گردن سے پکڑ کر اپنی مسجد میں لے کر جاؤ گے کیا؟
امام صاحب نے اپنے آنے کا مدعا بتایا تو صاحب اور بھی ناراض ہو گئیے اور بولے کہ ایک تو تمہارے سپیکروں پر کی گئی تمہاری بھاں بھاں سے تنگ ہوں اوپر سے تم ادھر تک آ پہنچے ہو۔ نماز اللہ کی ہے میں کہیں بھی پڑھوں اس کا حساب تم لینے آئے ہو کیا؟ اور محلے دار مر گئے ہیں کیا جو مجھ سے چندہ لینے کی ضرورت آن پہنچی۔
امام صاحب نے کہا؛ صاحب، اللہ کا دیا ہوا موقع ہے آپ کیلئے، آپ کے دست تعاون کی اشد ضرورت ہے، میں خالی ہاتھ نہیں جانا چاہتا، اللہ آپ کے مال و جان میں برکت دے گا، ہمیں امداد دیدو تاکہ مسجد کے فرائض جلدی سے شروع ہو کر جاری و ساری رہیں۔
صاحب نے کہا لگتا ہے کہ تم طے کر کے آئے ہو کہ کچھ لیئے بغیر نہیں جاؤ گے، اپنا ہاتھ جیب میں ڈالا اور امام صاحب سے کہا لاؤ اپنا ہاتھ میں تمہیں چندہ دوں۔ امام صاحب نے جیسے ہی ہاتھ بڑھایا اس تاجر صاحب نے امام کے ہاتھ پر تھوک دیا۔
امام صاحب نے بسم اللہ پڑھ کر یہ تھوک والا ہاتھ اپنے سینے پر مل لیا اور دوسرا ہاتھ اس تاجر کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا؛ یہ امداد تو میرے لیئے ہو گئی۔ اب اس ہاتھ ہر اللہ کیلئے امداد رکھیئے۔
تاجر کو یہ بات نجانے کہاں جا کر لگی، کہ منہ سے استغفرا للہ استغفراللہ استغفراللہ کہنا شروع کر دیا، کچھ لمحات کے بعد دھیمے سے لہجے میں بولا کتنے پیسے درکار ہیں؟ امام صاحب نے کہا آپ دس ہزار ریال دیدیں۔ تاجر نے کہا، میں نے پوچھا ہے آپ کے پروجیکٹ کیلئے کتنے پیسے درکار ہیں؟ امام صاحب نے کہا ہمیں مکمل طور پر ایک لاکھ اور نوے ہزار ریال درکار ہیں۔ تاجر صاحب اندر جا کر ایک چیک بنا کر لائے اور امام صاحب کو دیتے ہوئے کہا آج سے اس مسجد کا جو بھی خرچہ ہو مجھے سے لیجیئے گا۔

بلاگ آرکائیو