26 مارچ، 2014

برٹرینڈرسل اپنے بچپن میں ایک کٹر مزہبی آدمی تها،وه باقاعده عبادت کرتا تها-

برٹرینڈرسل اپنے بچپن میں ایک کٹر مزہبی آدمی تها،وه باقاعده عبادت کرتا تها-اسی زمانے میں ایک روز اس کے دادا جان نے پوچها"تمہاری پسندیده دعا کون سی ہے" چهوٹے رسل نے جواب دیا"میں زندگی سے تنگ آ گیا هوں اور اپنے گناهوں کے بوجهہ سے دبا هوا هوں"اس زمانے میں خدا رسل کا معبود تها،لیکن جب رسل تیره برس کی عمر کو پہنچا تو اس کی عبادت چهوٹ گئ اور مزہبی روایات اور پرانی قدروں سے باغیانہ ماحول کے اندر رہنے کی وجہ سے خود اس کے اندر بهی ان چیزوں سے بغاوت کے رحجانات ابهرنے لگے،اور اب برٹرینڈرسل ایک ملحد انسان ہے جس کی محبوب ترین چیزیں ریاضی اور فلسفہ ہیں،1959ء کا واقعہ ہے،بی،بی،سی لندن پر ایک بات چیت پرگرام میں فری مین نے رسل سے پوچها"کیا آپ نے مجموعی طور پر ریاضی اور فلسفے کے شوق کو مزہبی جزبات کا نعم البدل پایا ہے؟ "رسل نے جواب دیا:"جی ہاں،یقینا میں چالیس برس کی عمر تک اس اطمنان سے هم کنار هو گیا تها،جس کے متعلق افلاطون نے کہا ہے کہ آپ ریاضی سے حاصل کر سکتے ہیں..........یہ ایک ابدی دنیا تهی،وقت کی قید سے ازاد دنیا،مجهے یہاں مزہب سے ملتا جلتا ایک سکون نصیب هو گیا"-

برطانیہ کے اس عظیم مفکر نے خدا کو اپنا معبود بنانے سے انکار کر دیا،مگر معبود کی ضرورت سے پهر بهی وه بے نیاز نہ ره سکا،اور جس مقام پر پہلے اس نے خدا کو بٹها رکها تها،وہاں ریاضی اور فلسفے کو بٹهانا پڑا،اور صرف یہی نہیں بلکہ ریاضی اور فلسفے کے لیے وه صفات بهی تسلیم کرنی پڑیں جو صرف خدا ہی کی صفت هو سکتی ہے........ابدیت اور وقت سے آزادی! کیونکہ اس کے بغیر اسے مزہب سے ملتا جلتا وه سکون نہیں مل سکتا تها جو دراصل اس کی فطرت تلاش کر رہی تهی-

( مزہب اور جدید چیلنج )

بلاگ آرکائیو