26 مارچ، 2014

حکایات شیخ سعدی

ایک درویش ساری رات عبادت کرتا رھا.. صبح ھوئی تو اس نے دعا کے لیے ھاتھ اٹھاۓ اور اپنی حاجات اپنے رب سے بیان کرنے لگا.. غیب سے آواز آئی کہ تیری دعا قبول نہ ھوگی فضول وقت برباد نہ کر..
دوسری رات درویش پھر عبادت میں مشغول رھا اور صبح کے وقت پہلے دن کی طرح دعا میں مصروف ھوگیا.. اس کے ایک مرید کو یہ بات معلوم ھوگئی تھی کہ ھاتف غیب نے میرے مرشد کی دعاؤں کے رد کیے جانے کی خبرسنا دی ھے.. وہ درویش کو دعا میں مصروف دیکھ کر بولا.. " جب آپ کو معلوم ھو چکا ھے کہ دعا قبول نہ ھوگی تو کیوں مشقت اٹھاتے ھیں..؟

درویش نے مرید کی بات سنی تو آنکھوں سے اشک رواں ھوگئے.. وہ گلوگیر آواز میں بولا.. " تو ٹھیک کہتا ھے.. مجھے دھتکاردیا گیا ھے لیکن میں کیا کروں کہ اس دروازے کے سوا کوئی اور دروازہ بھی تو نہیں ھے..
اگر خدا نے میری طرف توجہ نہیں کی اور میری دعا قبول نہیں کی تو , تو یہ خیال نہ کر کہ میں اس کا در چھوڑ کر کہیں اور چلا جاؤں گا.. میرا تو اور کوئی ٹھکانہ ھی نہیں "

مرد دانا کبھی بھی اور کسی بھی حالت میں اللہ کے سوا کسی کو اپنا حاجت روا خیال نہیں کرتا.. چاھے وہ بامراد ھو یا نامراد رھے.. اس کی پیشانی صرف اور صرف مالک حقیقی کی چوکھٹ پر ھی سجدہ ریز رھتی ھے..

اگر دعا قبول نہیں بھی ھوتی تو بھی اللہ سے نا امید نہیں ھوتا بلکہ اپنی خامی سے آگاہ ھو کر پھر دست دعا بلند کرتا ھے

"حکایات شیخ سعدی"

بلاگ آرکائیو