مرد اور عورت بنیادی طور پر دونوں مشقتی ہیں- مگر دونوں کی مشقت مختلف ہے-
مرد ساری عمر کفالت کرتا ہے اور اندھا کبڑا ناطاقتا ہو کر آخری عمر میں
کھانستا دنیا سے سدھار جاتا ہے- عورت کی مشقت رنگ لاتی ہے بڑے ہو کر بچے رکشے پر لکھتے پڑھتے ہیں
" ماں کی دُعا جنت کی ہوا"
مرد ساری عمر دھکے کھا کر کفالت کی راہ نہیں چھوڑتا- مکان بنواتا- دفتروں میں سر کھپاتا ،پردیسوں کی مٹی پھانکتا ہے اور آخر میں بچے کہتے ہیں ابا جی اگر آپ کوئی ڈھنگ کا کام کرلیتے تو زندگی سنور جاتی-
(مفتی جی خیمہ ساز از بانو قدسیہ سے اقتباس)
" ماں کی دُعا جنت کی ہوا"
مرد ساری عمر دھکے کھا کر کفالت کی راہ نہیں چھوڑتا- مکان بنواتا- دفتروں میں سر کھپاتا ،پردیسوں کی مٹی پھانکتا ہے اور آخر میں بچے کہتے ہیں ابا جی اگر آپ کوئی ڈھنگ کا کام کرلیتے تو زندگی سنور جاتی-
(مفتی جی خیمہ ساز از بانو قدسیہ سے اقتباس)